یمن میں قیدیوں کے سب سے بڑے تبادلے کا آغاز

مشترکہ افواج کے کمانڈر کو کل ریاض میں سعودی اور سوڈانی قیدیوں کے استقبال کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
مشترکہ افواج کے کمانڈر کو کل ریاض میں سعودی اور سوڈانی قیدیوں کے استقبال کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
TT

یمن میں قیدیوں کے سب سے بڑے تبادلے کا آغاز

مشترکہ افواج کے کمانڈر کو کل ریاض میں سعودی اور سوڈانی قیدیوں کے استقبال کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
مشترکہ افواج کے کمانڈر کو کل ریاض میں سعودی اور سوڈانی قیدیوں کے استقبال کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
یمن میں بین الاقوامی کوششوں کے نتیجے میں قیدیوں کے سب سے بڑے تبادلے کا آغاز ہوا ہے جس میں ایک ہزار سے زیادہ قیدی شامل ہیں جنھیں یمن اور سعودی ہوائی اڈوں کے درمیان بیک وقت پروازوں کے ذریعے منتقل کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی نگرانی میں گزشتہ ماہ یمنی فریقوں کے ذریعہ سوئس شہر مونٹریکس میں سنہ 2018 کے آخر میں اختتام پذیر "اسٹاک ہولوم معاہدہ" کی بنیاد پر اور اردنی دار الحکومت عمان میں گزشتہ دور کے مذاکرات کے خاتمے کے نتیجے میں زیر حراست افراد کا تبادلہ آج مکمل کیا جانا ہے۔

ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے ذرائع، یمنی حکومت اور حوثی گروپ کے مطابق حوثی گروپ کے 470 قیدیوں اور قانونی حکومت سے تعلق رکھنے والے 240 نظربند اور قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا ہے جس میں 15 سعودی اور چار سوڈانی شامل ہیں جبکہ اس معاہدہ کا اختتام آج قانونی حکومت کے 151 گرفتار شدگان اور قیدی کو رہا کرکے ہوگا اور اسی طرح انقلابی جماعت کے 200 ارکان کو بھی رہا کیا جائے گا اور یہ صنعا اور عدن کے درمیان دو پروازوں کے ذریعے ہوگا۔(۔۔۔)

جمعہ 29 صفر المظفر 1442 ہجرى – 16 اکتوبر 2020ء شماره نمبر [15298]
م



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]