متعدد عرب ممالک میں ترک سامانوں کے بائیکاٹ کی وجہ سے ترک صدر رجب طیب اردوگان اور ان کی اس ملکی معیشت کی پالیسیوں کو محصور کردیا ہے جو بہت سے عدم توازن کا شکار ہے۔
اردوگان کی مداخلت کی پالیسیوں میں اضافہ اور بہت سے ممالک میں اپنے پھیلاؤ کی کوششوں کے نتیجے میں ترکی کو بڑے پیمانے پر عوامی بائکاٹ کا سامنا ہے اور بہت سارے عرب ممالک میں اور خاص طور پر سعودی عرب میں حال ہی میں ترکی کے سامان کا بائیکاٹ کرنے کے لئے مطالبہ کیا گیا ہے اور یہ مطالبہ تیونس، عراق، مراکش اور اردن تک پہنچ گیا ہے۔
ترک کمپنیوں نے تصدیق کی ہے کہ اسے اس بائیکاٹ سے متاثر ہونا پڑا ہے اور انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کے لئے اقدامات کریں۔(۔۔۔)
اتوار 01 ربیع الاول 1442 ہجرى – 18 اکتوبر 2020ء شماره نمبر [15300]