عرب عوامی بائیکاٹ کی وجہ سے اردوگان کی پالیسیوں کا گھیراؤ کیا گيا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2581636/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%B9%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9%D8%A7%D9%B9-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%AF%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D9%84%DB%8C%D8%B3%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%DA%AF%DA%BE%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D8%A4-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DA%AF%D9%8A%D8%A7-%DB%81%DB%92
عرب عوامی بائیکاٹ کی وجہ سے اردوگان کی پالیسیوں کا گھیراؤ کیا گيا ہے
متعدد ممالک میں مداخلت کی پالیسیوں میں اضافہ اور توسیع کی کوششوں کے نتیجے میں معاشی مصائب کے درمیان ترکی کو بڑے پیمانے پر عوامی بائکاٹ کا سامنا (روئٹر)
انقرہ: سید عبد الرازق
TT
TT
عرب عوامی بائیکاٹ کی وجہ سے اردوگان کی پالیسیوں کا گھیراؤ کیا گيا ہے
متعدد ممالک میں مداخلت کی پالیسیوں میں اضافہ اور توسیع کی کوششوں کے نتیجے میں معاشی مصائب کے درمیان ترکی کو بڑے پیمانے پر عوامی بائکاٹ کا سامنا (روئٹر)
متعدد عرب ممالک میں ترک سامانوں کے بائیکاٹ کی وجہ سے ترک صدر رجب طیب اردوگان اور ان کی اس ملکی معیشت کی پالیسیوں کو محصور کردیا ہے جو بہت سے عدم توازن کا شکار ہے۔
اردوگان کی مداخلت کی پالیسیوں میں اضافہ اور بہت سے ممالک میں اپنے پھیلاؤ کی کوششوں کے نتیجے میں ترکی کو بڑے پیمانے پر عوامی بائکاٹ کا سامنا ہے اور بہت سارے عرب ممالک میں اور خاص طور پر سعودی عرب میں حال ہی میں ترکی کے سامان کا بائیکاٹ کرنے کے لئے مطالبہ کیا گیا ہے اور یہ مطالبہ تیونس، عراق، مراکش اور اردن تک پہنچ گیا ہے۔
ترک کمپنیوں نے تصدیق کی ہے کہ اسے اس بائیکاٹ سے متاثر ہونا پڑا ہے اور انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کے لئے اقدامات کریں۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)