عرب عوامی بائیکاٹ کی وجہ سے اردوگان کی پالیسیوں کا گھیراؤ کیا گيا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2581636/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%B9%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9%D8%A7%D9%B9-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%AF%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D9%84%DB%8C%D8%B3%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%DA%AF%DA%BE%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D8%A4-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DA%AF%D9%8A%D8%A7-%DB%81%DB%92
عرب عوامی بائیکاٹ کی وجہ سے اردوگان کی پالیسیوں کا گھیراؤ کیا گيا ہے
متعدد ممالک میں مداخلت کی پالیسیوں میں اضافہ اور توسیع کی کوششوں کے نتیجے میں معاشی مصائب کے درمیان ترکی کو بڑے پیمانے پر عوامی بائکاٹ کا سامنا (روئٹر)
انقرہ: سید عبد الرازق
TT
TT
عرب عوامی بائیکاٹ کی وجہ سے اردوگان کی پالیسیوں کا گھیراؤ کیا گيا ہے
متعدد ممالک میں مداخلت کی پالیسیوں میں اضافہ اور توسیع کی کوششوں کے نتیجے میں معاشی مصائب کے درمیان ترکی کو بڑے پیمانے پر عوامی بائکاٹ کا سامنا (روئٹر)
متعدد عرب ممالک میں ترک سامانوں کے بائیکاٹ کی وجہ سے ترک صدر رجب طیب اردوگان اور ان کی اس ملکی معیشت کی پالیسیوں کو محصور کردیا ہے جو بہت سے عدم توازن کا شکار ہے۔
اردوگان کی مداخلت کی پالیسیوں میں اضافہ اور بہت سے ممالک میں اپنے پھیلاؤ کی کوششوں کے نتیجے میں ترکی کو بڑے پیمانے پر عوامی بائکاٹ کا سامنا ہے اور بہت سارے عرب ممالک میں اور خاص طور پر سعودی عرب میں حال ہی میں ترکی کے سامان کا بائیکاٹ کرنے کے لئے مطالبہ کیا گیا ہے اور یہ مطالبہ تیونس، عراق، مراکش اور اردن تک پہنچ گیا ہے۔
ترک کمپنیوں نے تصدیق کی ہے کہ اسے اس بائیکاٹ سے متاثر ہونا پڑا ہے اور انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کے لئے اقدامات کریں۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)