ابرامز: امریکی صدارت کے لئے جو بھی کامیاب ہو ایران کی پابندیاں باقی رہیں گیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2584201/%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%D9%85%D8%B2-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%B5%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%AC%D9%88-%D8%A8%DA%BE%DB%8C-%DA%A9%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%A7%D8%A8-%DB%81%D9%88-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%D8%A8%D8%A7%D9%82%DB%8C-%D8%B1%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DB%8C
ابرامز: امریکی صدارت کے لئے جو بھی کامیاب ہو ایران کی پابندیاں باقی رہیں گی
ایران اور وینزویلا کے خصوصی ایلچی ایلیوٹ ابرامز کو گزشتہ ماہ کانگریس کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سامنے اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ابرامز: امریکی صدارت کے لئے جو بھی کامیاب ہو ایران کی پابندیاں باقی رہیں گی
ایران اور وینزویلا کے خصوصی ایلچی ایلیوٹ ابرامز کو گزشتہ ماہ کانگریس کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سامنے اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایرانی اور وینزویلا کی فائلوں کے لئے امریکی خصوصی ایلچی ایلیوٹ ابرامز نے جو بھی اگلا امریکی صدر ہو اس سے قطع نظر ایرانی طرز عمل میں تبدیلی آنے تک زیادہ سے زیادہ دباؤ کی حکمت عملی کے بقا پر زور دیا ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ آئندہ 3 نومبر کے انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست ایرانیوں کے لئے آخری امید ہے تاکہ امریکی دباؤ مہم اور پابندیوں کو ختم کیا جا سکے۔
ابرامز نے الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکی انتظامیہ رواں ماہ نئي قسم کی پابندیاں تیاری کر رہی ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ان کا حالیہ یورپی ممالک کا دورہ ایران کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے تھا اور انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے برطانیہ اور جرمنی جیسے یورپی اتحادیوں سے ملاقات کی ہے اور بیشتر گفتگو غیر اعلانیہ رہے گی اور ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مستقل گفتگو میں رہیں گے۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)