"یرغمالیوں کی فائل" کے سلسلہ میں دمشق کے مطالبات پر امریکہ میں حیرت کا ماحولhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2584216/%DB%8C%D8%B1%D8%BA%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D8%A7%D8%A6%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D9%85%D8%B4%D9%82-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%DB%8C%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%A7%D8%AD%D9%88%D9%84
"یرغمالیوں کی فائل" کے سلسلہ میں دمشق کے مطالبات پر امریکہ میں حیرت کا ماحول
امریکی صحافی آسٹن ٹائس کو دیکھا جا سکتا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دمشق میں قید ہیں
واشنگٹن میں مغربی سفارت کاروں نے دمشق پر دباؤ جاری رکھنے اور اس کے خلاف یورپی پابندیوں کی حمایت کی توقع کی ہے جبکہ اس نے اپنے اس موقف کے بارے میں حیرت کا مظاہرہ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ سنہ 2012 میں شام میں غائب ہونے والے امریکی صحافی آسٹن ٹائس دمشق کے غوطہ میں شدت پسند تنظیموں کے پاس موجود ہیں۔
اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ شامی فریق نے ملک کے شمال مشرق سے امریکی انخلاء کی درخواست کی ہے اور لبنان کے جنرل سیکیورٹی کے ڈائریکٹر میجر جنرل عباس ابراہیم، دمشق اور تہران کے مابین شام میں امریکیوں کی یرغمالی فائل کے سلسلے میں ہم آہنگی کے وجود کی بھی تصدیق کی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]