"یرغمالیوں کی فائل" کے سلسلہ میں دمشق کے مطالبات پر امریکہ میں حیرت کا ماحول

امریکی صحافی آسٹن ٹائس کو دیکھا جا سکتا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دمشق میں قید ہیں
امریکی صحافی آسٹن ٹائس کو دیکھا جا سکتا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دمشق میں قید ہیں
TT

"یرغمالیوں کی فائل" کے سلسلہ میں دمشق کے مطالبات پر امریکہ میں حیرت کا ماحول

امریکی صحافی آسٹن ٹائس کو دیکھا جا سکتا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دمشق میں قید ہیں
امریکی صحافی آسٹن ٹائس کو دیکھا جا سکتا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دمشق میں قید ہیں
واشنگٹن میں مغربی سفارت کاروں نے دمشق پر دباؤ جاری رکھنے اور اس کے خلاف یورپی پابندیوں کی حمایت کی توقع کی ہے جبکہ اس نے اپنے اس موقف کے بارے میں حیرت کا مظاہرہ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ سنہ 2012 میں شام میں غائب ہونے والے امریکی صحافی آسٹن ٹائس دمشق کے غوطہ میں شدت پسند تنظیموں کے پاس موجود ہیں۔

اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ شامی فریق نے ملک کے شمال مشرق سے امریکی انخلاء کی درخواست کی ہے اور لبنان کے جنرل سیکیورٹی کے ڈائریکٹر میجر جنرل عباس ابراہیم، دمشق اور تہران کے مابین شام میں امریکیوں کی یرغمالی فائل کے سلسلے میں ہم آہنگی کے وجود کی بھی تصدیق کی ہے۔(۔۔۔)

بدھ 04 ربیع الاول 1442 ہجرى – 21 اکتوبر 2020ء شماره نمبر [15303]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]