یورپ کورونا کی "دوسری لہر" کے سامنے ڈھیر اور کئے اپنے دروازے بند

جرمنی میں گزشتہ روز "کورونا" کی وجہ سے سخت پابندیوں کے خلاف احتجاج کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
جرمنی میں گزشتہ روز "کورونا" کی وجہ سے سخت پابندیوں کے خلاف احتجاج کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

یورپ کورونا کی "دوسری لہر" کے سامنے ڈھیر اور کئے اپنے دروازے بند

جرمنی میں گزشتہ روز "کورونا" کی وجہ سے سخت پابندیوں کے خلاف احتجاج کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
جرمنی میں گزشتہ روز "کورونا" کی وجہ سے سخت پابندیوں کے خلاف احتجاج کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
کل یوروپین براعظم میں 10 ملین سے بھی زیادہ کیس سامنے آئے ہیں اور "کوویڈ ۔19" کیسوں کی تصدیق شدہ تعداد 5 ہفتوں کے اندر دوگن ہوگئی ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ یہ یہ ملک اس بیماری کا مرکز بن گیا ہے اور خبر رساں ادارے روئٹرز کے اعداد وشمار کے مطابق یورپ جہاں دنیا کی 10 فیصد آبادی رہتی ہے آج عالمی سطح پر ہونے والے کورونا وائرس کے کیسوں میں سے 22 فیصد کیس وہاں کا ہے۔

اس وبا کی دوسری پرتشدد لہر کے بیچ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے کم سے کم ایک ماہ کے لئے عام تنہائی کے اقدامات کا اعلان کیا ہے اور یہ اقدام مارچ اور اپریل میں عائد پابندیوں کی طرح ہوگا اور اسی طرح پرتگال، اٹلی اور اسپین نے بھی احتیاطی پابندیاں سخت کردی ہیں۔

مزید برآں سعودی عرب نے کل سخت احتیاطی تدابیر اور حاجیوں کے راحت وحفاظت کے لئے فراہم کردہ خدمات کے ایک مربوط نظام کے تحت بیرون ملک سے لگ بھگ 300 عازمین کا استقبال کیا ہے جو پاکستان اور انڈونیشیا سے آئے ہیں اور حج وعمرہ کے وزیر محمد بنتن نے کہا ہے کہ آنے والے تمام عازمین کے پاس "کورونا" کی نیگیٹیو سرٹیفکیٹ ہے اور ان سب کو عمرہ کے آغاز سے تین دن پہلے تک کورنٹائن کیا جانا ہے۔(۔۔۔)

پیر 16 ربیع الاول 1442 ہجرى – 02 نومبر 2020ء شماره نمبر [15315]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]