ایتھوپیائی علاقے میں زبردست لڑائیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2613611/%D8%A7%DB%8C%D8%AA%DA%BE%D9%88%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%82%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B2%D8%A8%D8%B1%D8%AF%D8%B3%D8%AA-%D9%84%DA%91%D8%A7%D8%A6%DB%8C
گزشتہ روز ایتھوپیا کی عوام کو ادیس ابابا میں ماس ٹرانزٹ بس کا انتظار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ادیس ابابا: «الشرق الاوسط»
TT
TT
ایتھوپیائی علاقے میں زبردست لڑائی
گزشتہ روز ایتھوپیا کی عوام کو ادیس ابابا میں ماس ٹرانزٹ بس کا انتظار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایتھوپیا کی حکومت نے ادیس ابابا میں وفاقی حکومت کو بدنام کرنے میں سرخ لکیر عبور کرنے کا الزام عائد کرنے کے بعد اریٹیریا کی سرحد پر ملک کے شمال میں واقع ٹیگرائے خطے میں اپنی فوج کو اتار دیا ہے اور خطے میں تعینات فوجی یونٹوں کی صفوں میں پھوٹ پڑنے کی اطلابھی مل رہی ہے لیکن ٹگرے پیپلز لبریشن فرنٹ کی افواج کے ساتھ بھاری لڑائی کی اطلاعات کے درمیان ادیس ابابا نے اس کی تردید کی ہے۔
ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد کے دفتر نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا ہے کہ پاپولر فرنٹ برائے لبریشن آف ٹگرائن کے افراد نے وہاں موجود وفاقی فورسز سے توپ خانے اور دیگر سامان چوری کرنے کی کوشش کی ہے اور بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آج صبح کے ساتھ آخری سرخ لکیر کو حملوں کے ساتھ عبور کیا گیا ہے اور اس طرح وفاقی حکومت کو ایک فوجی تصادم میں داخل ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔