بائیڈن کو انتقالی مرحلہ کے مینڈیٹ کا انتظار ہے اور ٹرمپ اپیلوں کے لئے جمع ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2617646/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D9%82%D8%A7%D9%84%DB%8C-%D9%85%D8%B1%D8%AD%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%85%DB%8C%D9%86%DA%88%DB%8C%D9%B9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B8%D8%A7%D8%B1-%DB%81%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%B9%D8%B1%D9%85%D9%BE-%D8%A7%D9%BE%DB%8C%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%AC%D9%85%D8%B9-%DB%81%DB%8C%DA%BA
بائیڈن کو انتقالی مرحلہ کے مینڈیٹ کا انتظار ہے اور ٹرمپ اپیلوں کے لئے جمع ہیں
اگلے جنوری کو واشنگٹن میں دارالحکومت کی عمارت کے سامنے نئے امریکی صدر کے افتتاح کے لئے مقرر کردہ مقام پر تیاریاں شروع ہو چکی ہیں (ای پی اے)
کل پیر کے دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں اپنے حریف جو بائیڈن سے ہونے والے اپنے نقصان کو مسترد کرتے ہوئے ان ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی کے معاملے میں مزید عدالتی لڑائیوں اور اپیلوں کا سلسلہ شروع کرنے والے ہیں جہاں سے وائٹ ہاؤس کی دوڑ کا فیصلہ ہوا ہے اور ایک حیران کن اقدام کے طور پر ٹرمپ نے کل وزیر دفاع مارک ایسپر کو برخاست کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا برخاستگی کا انتخابی نتائج کے سلسلہ میں وزیر کے موقف سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
ان پیشرفتوں کی روشنی میں یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ صدارتی منتقلی کے عمل کو رکاوٹوں کا نشانہ بنایا جائے گا اور ان میں سے سب سے پہلا معاملہ یہ ہے کہ انتقالی مرحلہ کی مالی اعانت کے لئے ضروری مینڈیٹ جاری کرنے کے سلسلہ میں ایک سینئر انتظامی ملازم نے اس سے انکار کرنا ہے اور واشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی ہے کہ ٹرمپ کے ذریعہ مقرر کردہ پبلک سروسز ایڈمنسٹریشن کی ڈائریکٹر امیلی مورفی نے بائیڈن کی ٹیم کو باضابطہ طور پر کام شروع کرنے کی اجازت دینے والے خط پر دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]