کاراباخ میں پوتن کی مداخلت کی وجہ سے رکی جنگhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2621441/%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AE-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%BE%D9%88%D8%AA%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF
گزشتہ روز یریوان میں آرمینیائی پارلیمنٹ کے صدر دفتر میں مظاہرین کو معاہدے کے خلاف احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ دائرہ میں پوتن اور علیئیف کو گزشتہ روز معاہدہ پر دستخط کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز یریوان میں آرمینیائی پارلیمنٹ کے صدر دفتر میں مظاہرین کو معاہدے کے خلاف احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ دائرہ میں پوتن اور علیئیف کو گزشتہ روز معاہدہ پر دستخط کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پوتن کی اچانک مداخلت کے فورا بعد کاراباخ میں لڑائی کے محاذوں پر پیشرفتوں میں تیزی آئی ہے جس کے نتیجے میں ارمینیا اور آذربائیجان کے ساتھ سہ فریقی معاہدے پر دستخط کا اعلان ہوا ہے اور اس سے فوری طور پر جنگ بندی کی سہولت فراہم ہوئی ہے اور گزشتہ روز ماسکو نے نئی آرمسٹائس لائن کے ساتھ متحارب فریقوں کو الگ کرنے کے لئے فورسز کی تعیناتی شروع کردی ہے۔
معاہدے کے اعلان کے فورا بعد ہی یریوان اور دیگر آرمینی علاقوں میں وسیع پیمانے پر احتجاج ہوا ہے اور مظاہرین نے آذربائیجان کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت اور دیگر سرکاری سہولیات پر دھاوا بول دیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]