ابرامز: صدر کی تبدیلی سے امریکہ کے مفادات نہیں بدلتے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2621961/%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%D9%85%D8%B2-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A8%D8%AF%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%81%D8%A7%D8%AF%D8%A7%D8%AA-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%D8%AF%D9%84%D8%AA%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
ابرامز: صدر کی تبدیلی سے امریکہ کے مفادات نہیں بدلتے ہیں
سعودی نائب وزیر دفاع کو ایران کے سلسلہ میں امریکی خصوصی مندوب سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
ایران میں امریکی مندوب ایلیوٹ ابرامز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر کی تبدیلی کے ساتھ ہی ان کے ملک کے مفادات اور پالیسیاں تبدیل نہیں ہوتی ہیں اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ تہران کے خلاف پابندیاں موثر ہیں اور وہ اس طرز عمل پر نظر ثانی کے لئے اپنی حکومت کو آمادہ کریں گے۔
خطے میں اپنے دورے کے اختتام پر ریاض کے دورے کے دوران الشرق الاوسط کو دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنوری 2021 کے بعد چاہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدے پر رہیں یا جو بائیڈن اپنی جگہ لیں امریکہ کے مفادات، اس کی پالیسی، اس کے اتحادی اور جغرافیے تبدیل نہیں ہوتے ہیں لیکن ان مفادات کو محفوظ رکھنے کے طریقے ایک شخص سے دمسرے شخص کے مطابق مختلف ہو سکتے ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]