تل ابیب نے بیروت اسٹیڈیم کو اڑا کر عرفات اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا

مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کو اگست 1982 میں مغربی بیروت میں ہونے والے بم دھماکے کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کو اگست 1982 میں مغربی بیروت میں ہونے والے بم دھماکے کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

تل ابیب نے بیروت اسٹیڈیم کو اڑا کر عرفات اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا

مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کو اگست 1982 میں مغربی بیروت میں ہونے والے بم دھماکے کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کو اگست 1982 میں مغربی بیروت میں ہونے والے بم دھماکے کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
ایک ایسے پریس رپورٹ میں جسے تل ابیب کی فوجی سنسرشپ نے شائع کرنے کی اجازت دی ہے اس میں عبرانی اخبار "یڈیئٹ احرونوت" نے تاریخ کے سب سے بڑے دہشت گردی کی کاروائیوں کے منصوبے کی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے جس کا مقصد جنوری 1982 میں یاسر عرفات، خلیل الوزیر (ابوجہاد)، صلاح خلف (ابو ایاد) اور "فتح" تحریک کے دیگر رہنماؤں کو قتل کرنا تھا  اور فلسطین انقلاب کے آغاز کی یادگار میں ایک تقریب کے دوران بیروت اسٹیڈیم کو بم دھماکے کے ذریعہ نشانہ بنانا تھا لیکن صرف آخری وقت میں اس آپریشن کو منسوخ کردیا گیا تھا۔

سلامتی اور دہشت گردی کے ماہر صحافی رونن برگ مین جو امریکی نیو یارک ٹائمز کے لئے بھی لکھتے ہیں اسرائیل میں جمعہ کو شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ 1981 کے آخر میں اسرائیل کے اندر فلسطینیوں کی مسلح کارروائیوں کے سلسلے کے جواب میں تیار کیا گیا تھا۔(۔۔۔)

جمعہ 27 ربیع الاول 1442 ہجرى – 13 نومبر 2020ء شماره نمبر [15326]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]