تل ابیب نے بیروت اسٹیڈیم کو اڑا کر عرفات اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2625146/%D8%AA%D9%84-%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D8%A8-%D9%86%DB%92-%D8%A8%DB%8C%D8%B1%D9%88%D8%AA-%D8%A7%D8%B3%D9%B9%DB%8C%DA%88%DB%8C%D9%85-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%DA%91%D8%A7-%DA%A9%D8%B1-%D8%B9%D8%B1%D9%81%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%DB%81%D9%84%D8%A7%DA%A9-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7
تل ابیب نے بیروت اسٹیڈیم کو اڑا کر عرفات اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا
مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کو اگست 1982 میں مغربی بیروت میں ہونے والے بم دھماکے کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب نے بیروت اسٹیڈیم کو اڑا کر عرفات اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا
مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کو اگست 1982 میں مغربی بیروت میں ہونے والے بم دھماکے کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
ایک ایسے پریس رپورٹ میں جسے تل ابیب کی فوجی سنسرشپ نے شائع کرنے کی اجازت دی ہے اس میں عبرانی اخبار "یڈیئٹ احرونوت" نے تاریخ کے سب سے بڑے دہشت گردی کی کاروائیوں کے منصوبے کی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے جس کا مقصد جنوری 1982 میں یاسر عرفات، خلیل الوزیر (ابوجہاد)، صلاح خلف (ابو ایاد) اور "فتح" تحریک کے دیگر رہنماؤں کو قتل کرنا تھا اور فلسطین انقلاب کے آغاز کی یادگار میں ایک تقریب کے دوران بیروت اسٹیڈیم کو بم دھماکے کے ذریعہ نشانہ بنانا تھا لیکن صرف آخری وقت میں اس آپریشن کو منسوخ کردیا گیا تھا۔
سلامتی اور دہشت گردی کے ماہر صحافی رونن برگ مین جو امریکی نیو یارک ٹائمز کے لئے بھی لکھتے ہیں اسرائیل میں جمعہ کو شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ 1981 کے آخر میں اسرائیل کے اندر فلسطینیوں کی مسلح کارروائیوں کے سلسلے کے جواب میں تیار کیا گیا تھا۔(۔۔۔)
امریکی ریاست نیو جرسی میں ایک امام مسجد فائرنگ سے ہلاکhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4768886-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA-%D9%86%DB%8C%D9%88-%D8%AC%D8%B1%D8%B3%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%B3%D8%AC%D8%AF-%D9%81%D8%A7%D8%A6%D8%B1%D9%86%DA%AF-%D8%B3%DB%92-%DB%81%D9%84%D8%A7%DA%A9
امریکی ریاست نیو جرسی میں ایک امام مسجد فائرنگ سے ہلاک
امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)
امریکی ریاست نیو جرسی کے علاقے نیوارک میں ایک امریکی امام مسجد کو کل بدھ کے روز ان کی مسجد کے باہر متعدد گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ نیو یارک کے قریب واقع نیو جرسی ریاست کے حکام نے فی الحال اس جرم میں کسی نسلی محرکات کو مسترد کیا ہے۔
نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میٹ پلاٹکن نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے شخص کا نام حسن شریف ہے، جسے کل صبح متعدد گولیاں لگنے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ چند گھنٹے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ (...)
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز، جو "کیئر (CAIR)" کے نام سے مشہور ہے، کی نیو جرسی برانچ کی طرف سے نشر کی گئی تصاویر میں زرد اور سبز رنگ کی دو منزلہ مسجد کے باہر تعینات پولیس کی گاڑیوں کو دکھایا گیا۔
بعد ازاں، نیو جرسی میں "کیئر (CAIR)" کی برانچ نے نیوارک مسجد کے سامنے ایک اجتماع کا اہتمام کیا اور "حسن شریف کو گولی مارنے والوں سے مطالبہ کیا کہ وہ خود کو حکام کے حوالے کر دیں۔"
"کیئر (CAIR)" نے تمام مساجد کو ہدایت کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف تعصب اور فرقہ واریت میں حالیہ اضافہ کے پیش نظر اپنے دروازے کھلے رکھیں لیکن احتیاط کے ساتھ۔
جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]