فرانس حکومت کو باسیل کی پابندیوں سے الگ کرنے کے لئے تیارhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2627156/%D9%81%D8%B1%D8%A7%D9%86%D8%B3-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%D8%A7%D8%B3%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%84%DA%AF-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1
فرانس حکومت کو باسیل کی پابندیوں سے الگ کرنے کے لئے تیار
بیروت: محمد شقير
TT
TT
فرانس حکومت کو باسیل کی پابندیوں سے الگ کرنے کے لئے تیار
باخبر سیاسی ذرائع نے «الشرق الاوسط»کو بتایا ہے کہ لبنان میں فرانسیسی صدر کے ایلچی پیٹرک ڈورل لبنان کے صدر مائکل عون کے نقطۂ نظر کی حمایت نہیں کررہے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ رکن پارلیمنٹ جبران باسیل پر عائد امریکی پابندیوں نے حکومت سازی کے کام میں رکاوٹ پیدا کردی ہے اور انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ ڈورل کی ان کچھ ملاقاتوں کی وجہ سے انہیں بھی اس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ جن لوگوں سے ان کی ملاقات ہوئی تھی ان میں سے کچھ نے اس مسئلہ کو اٹھایا ہے اور ان کا جواب کہ تھا کہ پیرس کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہے اور اس کی فکر صرف حکومت کی تشکیل کو غیرجانبدار بنانا ہے اور اس طرح ان کے درمیان رابطے کا کوئی جواز پیدا نہیں ہو سکتا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت کی تشکیل اب ایک ایسے مرحلے میں داخل ہورہی ہے جس کے بارے میں سمجھا جارہا ہے کہ یہ مرحلہ مشاورت کی تقدیر کا تعین کرنے کے سلسلہ میں فیصلہ کن ہوگا حالانکہ پیرس نے ان کے وجود سے وابستہ فریقین کو ان کے وعدوں سے متعلق کئی دنوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ اس کے مطابق اس کی تعمیل کرسکیں اور ذرائع کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ڈورل نے اپنے ممبروں کی تعداد یا بیگ کے نام اور تقسیم کا ذکر نہیں کیا ہے اور ان سے ملنے والی بیشتر جماعتوں نے تاخیر کا ذمہ دار عون اور باسل کو قرار دیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]