سعودی عرب: 200 قانون سازی کے نظام اور ضوابط زیر مطالعہ ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2636836/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-200-%D9%82%D8%A7%D9%86%D9%88%D9%86-%D8%B3%D8%A7%D8%B2%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%B8%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B6%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%B7-%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%B9%DB%81-%DB%81%DB%8C%DA%BA
سعودی عرب: 200 قانون سازی کے نظام اور ضوابط زیر مطالعہ ہیں
ڈاکٹر ماجد القصبی کو گزشتہ روز ریاض میں پریس کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی وزیر تجارت اور وزیر اعلام ڈاکٹر ماجد القصبی نے "ویژن 2030" کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اپنے ملک کو "ورکشاپ" کے طور پر بیان کیا ہے کیونکہ انہوں نے ساختی اصلاحات کے بارے میں بات کی ہے جس میں ضابطے کی اصلاحات کے علاوہ 13 وزارتیں شامل ہیں اور اس بات کی نشاندہی بھی کی ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران جن اداروں میں اصلاحات ہوئے ہیں ان کی تعداد 72 تک پہنچ گئ ہے جبکہ وزراء کونسل اور دیگر اداروں کے ماہرین کی کونسل میں 200 انتظامیہ کا مطالعہ کیا جارہا ہے۔
یہ بات میڈیا کے پورٹ فولیو کے طور پر وزیر کی حیثیت سے منتخب ہونے کے وقت گزشتہ روز ریاض میں سرکاری رابطہ کے لئے پہلی پریس کانفرنس میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایت پر سامنے آئی ہے اور یہ بات شہری اور ذمہداروں کے مابین رابطہ اور شفافیت کو بڑھانے کے لئے آئی ہے اور ولی عہد کی طرف سے براہ راست نگرانی بھی ہوگی۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]