لبنان میں آزادی کی سالگرہ کے موقع پر کوئی جشن کا ماحول نہیں

لبنان کے آرمی کمانڈر جوزف عون نے گزشتہ روز بیروت کے قریب واقع آرمی ہیڈ کوارٹر میں فرانسیسی چیف آف اسٹاف فرانکوئس لی کوئنٹر کا استقبال کیا ہے (اے ایف پی)
لبنان کے آرمی کمانڈر جوزف عون نے گزشتہ روز بیروت کے قریب واقع آرمی ہیڈ کوارٹر میں فرانسیسی چیف آف اسٹاف فرانکوئس لی کوئنٹر کا استقبال کیا ہے (اے ایف پی)
TT

لبنان میں آزادی کی سالگرہ کے موقع پر کوئی جشن کا ماحول نہیں

لبنان کے آرمی کمانڈر جوزف عون نے گزشتہ روز بیروت کے قریب واقع آرمی ہیڈ کوارٹر میں فرانسیسی چیف آف اسٹاف فرانکوئس لی کوئنٹر کا استقبال کیا ہے (اے ایف پی)
لبنان کے آرمی کمانڈر جوزف عون نے گزشتہ روز بیروت کے قریب واقع آرمی ہیڈ کوارٹر میں فرانسیسی چیف آف اسٹاف فرانکوئس لی کوئنٹر کا استقبال کیا ہے (اے ایف پی)
کل اتوار کے دن لبنان آئندہ حکومت کی تشکیل کے لئے کی جانے والی کوششوں کے گرد ابہام کے درمیان یوم آزادی کا جشن منائے گا اور یہ اس حکومت کی تشکیل کے لئے وزیر اعظم سعد حریری کی تقرری کے ایک ماہ بعد ہو رہا ہے اور اس کی تشکیل میں رکاوٹوں کے بارے میں ایک دوسرے پر الزامات لگائے گئے ہیں۔

تعطل، نئے مطالبات اور رکاوٹوں نے سیاسی حلقوں کے سلسلہ میں عوام کے اندر عدم اطمینان پیدا کردیا ہے اور پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے ایک مختصر جملے میں اس کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ آزادی ایک حکومت سے شروع ہوئی ہے اور ہم کہاں ہیں اور انہوں نے اس جملہ میں اب ایک فعال حکومت تشکیل کرنے کے سلسلہ میں عاجزی کی طرف اشارہ کیا ہے۔

جبکہ آزادی کی تقریبات کورونا وائرس کی وجہ سے منسوخ کردی گئیں ہیں اور صدر مائکل عون نے آج شام کو آزادی کی 77 ویں برسی کے موقع پر لبنانیوں کو ایک پیغام بھیجتی ہے جس میں انہوں نے موجودہ پیشرفتوں کے سلسلہ میں توجہ دلائی ہے۔

سیاسی ذرائع نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ عون اس بات پر اصرار کررہے ہیں کہ انہیں عیسائی وزراء منتخب کرنے کا خصوصی حق حاصل ہو اور یہ لبنان کے آئین نے نامزد کردہ وزیر اعظم جو اختیارات دیا ہے اس سے متصادم ہے اور اس آئین نے وزیر اعظم کو صدر جمہوریہ کے ساتھ خاص منصوبہ پر دستخط کرنے کی اجازت دی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 05 ربیع الآخر 1442 ہجرى – 21 نومبر 2020ء شماره نمبر [15334]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]