ریاض سمٹ میں وبائی امور کے بعد کی دنیا کے لئے "جی-20" کے رہنماء ہوئے جمع

جی 20 کے قائدین کو شاہ سلمان بن عبد العزیز کی بات سنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
جی 20 کے قائدین کو شاہ سلمان بن عبد العزیز کی بات سنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
TT

ریاض سمٹ میں وبائی امور کے بعد کی دنیا کے لئے "جی-20" کے رہنماء ہوئے جمع

جی 20 کے قائدین کو شاہ سلمان بن عبد العزیز کی بات سنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
جی 20 کے قائدین کو شاہ سلمان بن عبد العزیز کی بات سنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی عرب نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے اور وبائی مرض کے بعد کی دنیا کے لئے مشترکہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے گزشتہ روز اپنے ملک کی زیر صدارت وبائی امراض کی وجہ سے پہلی بار منعقد ہونے والے پندرہویں اجلاس میں جی 20 رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کے افتتاح کے موقع پر اس بحران پر قابو پانے کے لئے بین الاقوامی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا ہے اور خاص طور پر ویکسینوں تک مناسب اور سستی رسائی کے لئے حالات پیدا کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔

شاہ سلمان نے اس گروپ کے رہنماؤں کو بتایا ہے کہ یہ سال استثنائی تھا کیونکہ وبائی بیماری نے مختصر عرصے میں دنیا کو غیر معمولی طور پر متاثر کیا ہے اور انہوں نے عالمی معیشت کی حمایت جاری رکھنے، تجارت اور افراد کی نقل وحرکت کو آسان بنانے کے لئے معیشت اور ملکی سرحدوں کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ایک ویکسین تلاش کرنے میں ہونے والی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا  ہے۔

خادم حرمین شریفین نے ترقی پذیر ممالک کو مربوط انداز میں مدد فراہم کرنے کی ضرورت کی طرف اشارہ کیا ہے اور کم آمدنی والے ممالک کے لئے قرض کی ادائیگی سے متعلق "جی 20" کے اقدام کی جاری کوششوں کی طرف بھی اشارہ کیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اس سربراہی اجلاس کے دوران چیلنج کی سطح پر اکٹھے ہوں اور اپنے عوام کو یقین دلائیں اور اس بحران سے نمٹنے کے لئے پالیسیاں اپناتے ہوئے انہیں اپنی امید میں لائیں۔(۔۔۔)

اتوار 06 ربیع الآخر 1442 ہجرى – 22 نومبر 2020ء شماره نمبر [15335]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]