سعودی ولی عہد اور جاپانی وزیر اعظم کے درمیان بات چیت

سعودی ولی عہد اور جاپانی وزیر اعظم کے درمیان بات چیت
TT

سعودی ولی عہد اور جاپانی وزیر اعظم کے درمیان بات چیت

سعودی ولی عہد اور جاپانی وزیر اعظم کے درمیان بات چیت
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز اور جاپانی وزیر اعظم یوشیہیدی سوگا نے "سعودی-جاپانی وژن 2030" کے فریم ورک کے اندر دونوں ممالک کے مابین مشترکہ تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور گزشتہ روز سعودی ولی عہد شہزادہ نے جاپانی وزیر اعظم کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے انہیں ان کے ملک کی حکومت کی صدارت کی ذمہ داری ملنے کی مبارکبادی پیش کی ہے جبکہ جاپانی وزیر اعظم نے سعودی عرب کی زیرقیادت جی 20 سربراہی اجلاس کی کامیابی کی تعریف کی ہے۔

دوسری طرف جاپانی حکومت نے ایرانی حکومت کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیاؤں کے حالیہ اس حملے کی مذمت کی ہے جس میں جدہ شہر میں سعودی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

جاپانی وزیر خارجہ کی ترجمان یوشیدا تومیوکی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی ملک کی حکومت اس طرح کے حملے کی پرزور مذمت کرتی ہے اور سعودی عرب کی پائیدار تیل کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوششوں کو سراہتی ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 12 ربیع الآخر 1442 ہجرى – 27 نومبر 2020ء شماره نمبر [15340]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]