ایرانی جوہری پروگرام کے لئے "بلیک باکس" کا قتلhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2654406/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AC%D9%88%DB%81%D8%B1%DB%8C-%D9%BE%D8%B1%D9%88%DA%AF%D8%B1%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A8%D9%84%DB%8C%DA%A9-%D8%A8%D8%A7%DA%A9%D8%B3-%DA%A9%D8%A7-%D9%82%D8%AA%D9%84
گزشتہ روز محسن فخری زادہ کے قتل کے مقام پر گاڑی کے ٹوٹے ہوئے پرزوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) اور فریم میں ایرانی جوہری سائنسدان کی تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز محسن فخری زادہ کے قتل کے مقام پر گاڑی کے ٹوٹے ہوئے پرزوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) اور فریم میں ایرانی جوہری سائنسدان کی تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے (ای پی اے)
ایران نے گزشتہ روز تہران کے قریب ایک حملہ میں اپنے اس جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کا اعلان کیا ہے جسے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کا "بلیک باکس" کہا جاتا ہے اور اس حملہ کے بعد ایران نے فورا ہی اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے اور اسے "سخت انتقام" کی دھمکی بھی دی ہے۔
ایرانی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس حملے میں اس کی تحقیقی وترقیاتی تنظیم کے سربراہ محسن فخری زادہ کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ اس طرح زخمی ہوئے زندہ نہ رہ سکے اور اس حملہ کرنے والے کو اس نے دہشت گرد عناصر کے طور پر ذکر کیا ہے اور پاسداران انقلاب کی "تسنیم" اور "فارس" ایجنسیوں نے بتایا ہے کہ قاتلانہ کارروائی تہران کے مشرق میں داموانڈ شہر کے قریب آبسار قصبے میں ہوا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]