ایران کو فخری زادہ کے قتل کا جواب دینے کے پھندے سے خوف ہے

ایرانی عدلیہ کے سربراہ کو تہران میں فخری زادہ کے اہل خانہ کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی عدلیہ کے سربراہ کو تہران میں فخری زادہ کے اہل خانہ کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ایران کو فخری زادہ کے قتل کا جواب دینے کے پھندے سے خوف ہے

ایرانی عدلیہ کے سربراہ کو تہران میں فخری زادہ کے اہل خانہ کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی عدلیہ کے سربراہ کو تہران میں فخری زادہ کے اہل خانہ کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز ایرانی قیادت نے تہران کے مشرق میں ایک گھات لگائے ہوئے حملہ میں اس کے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا ہے اور پھر اس کی موت کا بدلہ لینے کا عہد کیا ہے لیکن وہ عجلت میں نہیں ہیں کیونکہ وہ اس کاروائی کی وجہ سے اسرائیلی جال میں پڑ سکتے ہیں جس کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے آخری ہفتوں میں جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بھی ہو سکتا ہے۔

فرانس پریس ایجنسی کے مطابق ایرانی رہنما علی خامنئی نے حکام کے بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جرم کے سلسلہ میں عور وفکر کریں اور اس کو انجام دینے والوں اور اس کے ارتکاب کرنے کے احکامات دینے والوں کو لامحالہ سزا دیں۔
 
اس سلسلہ میں ایرانی صدر حسن روحانی نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس قتل کے پیچھے ہے اور جو بائیڈن کے ریاستہائے متحدہ کا اقتدار سنبھالنے سے چند ہفتوں قبل اس خطے میں افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کا ملک اس جال میں نہیں آئے گ تاہم انہوں نے بروقت جواب دینے پر زور دیا ہے۔(۔۔۔)

اتوار 14 ربیع الآخر 1442 ہجرى – 29 نومبر 2020ء شماره نمبر [15342]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]