امریکہ کی واپسی کے ساتھ ہی عراق میں ایرانی ملیشیاؤں کا جماؤ

موصل کے جنوب میں عراقی فوج کے ساتھ مشترکہ اڈے پر امریکی فوج کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
موصل کے جنوب میں عراقی فوج کے ساتھ مشترکہ اڈے پر امریکی فوج کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

امریکہ کی واپسی کے ساتھ ہی عراق میں ایرانی ملیشیاؤں کا جماؤ

موصل کے جنوب میں عراقی فوج کے ساتھ مشترکہ اڈے پر امریکی فوج کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
موصل کے جنوب میں عراقی فوج کے ساتھ مشترکہ اڈے پر امریکی فوج کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
عراق میں ایرانی حامی ملیشیاؤں نے متعدد شہروں اور خطوں میں اپنے عناصر کو متحرک کر دیا ہے اور ساتھ ہی امریکہ نے عراق میں اپنی افواج کو کم کرنے کے سلسلہ میں امریکی فیصلے کو منظوری دے دی ہے۔

ایک اعلی عہدے دار سیکیورٹی ذرائع نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ ایرانی وفادار دھڑے اپنی صفوں میں رضاکاروں کی تعداد اور خطے میں مزید فوجی سازوسامان میں اضافہ کرکے نینوی اور سنجار کے میدانی علاقوں میں اپنی افواج کو متحرک کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔

رواں ہفتے کے اوائل میں نینوی کے نواحی علاقے میں پاپولر موبلائزیشن دھڑوں کے زیر استعمال 100 سے زیادہ فوجی ٹرانسپورٹ گاڑیاں آتی دیکھی گئیں ہیں۔(۔۔۔)

جمعہ  19 ربیع الآخر 1442 ہجرى – 04 دسمبر 2020ء شماره نمبر [15347]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]