سلیمانی کا معاملہ متحرک ہے اور وفاداری کی جدو جہد سے الحشد کو خطرہ ہے

کربلا میں "حشد عتبات" دھڑوں کی ایک فوجی پریڈ کے دوارن شیعہ عالم دین علی السیستانی کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے (اے ایف پی)
کربلا میں "حشد عتبات" دھڑوں کی ایک فوجی پریڈ کے دوارن شیعہ عالم دین علی السیستانی کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے (اے ایف پی)
TT

سلیمانی کا معاملہ متحرک ہے اور وفاداری کی جدو جہد سے الحشد کو خطرہ ہے

کربلا میں "حشد عتبات" دھڑوں کی ایک فوجی پریڈ کے دوارن شیعہ عالم دین علی السیستانی کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے (اے ایف پی)
کربلا میں "حشد عتبات" دھڑوں کی ایک فوجی پریڈ کے دوارن شیعہ عالم دین علی السیستانی کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے (اے ایف پی)
سابق وزیر اعظم حیدر العبادی کے ان بیانات کے پس منظر میں جس میں رواں سال کے آغاز میں سابقہ ​​ایرانی "قدس فورس" کے کمانڈر قاسم سلیمانی اور عراقی پاپولر موبلائزیشن اتھارٹی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندیس کے قتل کے معاملے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس جہاز کو عراقی منظوری حاصل تھی۔

العبادی کی گفتگو کی تصدیق دستاویز نے بھی کی ہے اور 3 جنوری کو آپریشن کیے جانے کے گھنٹوں بعد عراقی فضائی دفاع کے کمانڈر  لیفٹیننٹ جنرل جبار عبید كاظم کے دستخط شدہ اس دستاویز میں اس بات کا ذکر ہے کہ تین ڈرون جہاز دار الحکومت بغداد کی فضائی حدود میں داخل ہوئے اور ہوائی اڈے کی طرف روانہ ہوئے تھے۔(۔۔۔)

اتوار  28 ربیع الآخر 1442 ہجرى – 13 دسمبر 2020ء شماره نمبر [15356]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]