"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے

"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے
TT

"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے

"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے
میڈیکل سائنس کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا ہے محققین نے بہت تیزی سے کوئی بھی ایسا ویکسین تیار کیا ہو جیسا کہ "کوویڈ-19" ویکسین تیار کیا ہے کیونکہ اس میں دس ماہ سے زیادہ وقت نہیں لگا ہے جبکہ ویکسین بنانے میں عام طور پر پانچ سے آٹھ سال اور کبھی کبھی دس سال بھی لگ جاتے ہیں۔

اس سے پہلے کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ پیچیدہ سائنسی تحقیق کو اس قدر دلچسپی ملی ہو جس طرح ابھرتے ہوئے اس کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لئے بڑی لیبارٹریوں اور بین الاقوامی کمپنیوں کے مابین مقابلہ پیدا ہوا ہے جس نے اس سال زندگی کے معیار کو ختم اور منقطع کردیا ہے اور اس سال کو سائنس کا سال کے عنوان سے یاد کیا جا سکتا ہے اور وہ بھی اس دنیا میں جو صرف سیاسی حساب اور معاشی مساوات کے مطابق حرکت کرتا ہے۔(۔۔۔)

منگل  15 جمادی الاولی 1442 ہجرى – 29 دسمبر 2020ء شماره نمبر [15372]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]