"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے

"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے
TT

"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے

"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے
میڈیکل سائنس کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا ہے محققین نے بہت تیزی سے کوئی بھی ایسا ویکسین تیار کیا ہو جیسا کہ "کوویڈ-19" ویکسین تیار کیا ہے کیونکہ اس میں دس ماہ سے زیادہ وقت نہیں لگا ہے جبکہ ویکسین بنانے میں عام طور پر پانچ سے آٹھ سال اور کبھی کبھی دس سال بھی لگ جاتے ہیں۔

اس سے پہلے کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ پیچیدہ سائنسی تحقیق کو اس قدر دلچسپی ملی ہو جس طرح ابھرتے ہوئے اس کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لئے بڑی لیبارٹریوں اور بین الاقوامی کمپنیوں کے مابین مقابلہ پیدا ہوا ہے جس نے اس سال زندگی کے معیار کو ختم اور منقطع کردیا ہے اور اس سال کو سائنس کا سال کے عنوان سے یاد کیا جا سکتا ہے اور وہ بھی اس دنیا میں جو صرف سیاسی حساب اور معاشی مساوات کے مطابق حرکت کرتا ہے۔(۔۔۔)

منگل  15 جمادی الاولی 1442 ہجرى – 29 دسمبر 2020ء شماره نمبر [15372]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]