"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے

"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے
TT

"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے

"کوویڈ ۔19" کی وجہ سے 2020 "سائنس کا سال" رہا ہے لیکن سائنسی برادری پر امید نہیں ہے
میڈیکل سائنس کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا ہے محققین نے بہت تیزی سے کوئی بھی ایسا ویکسین تیار کیا ہو جیسا کہ "کوویڈ-19" ویکسین تیار کیا ہے کیونکہ اس میں دس ماہ سے زیادہ وقت نہیں لگا ہے جبکہ ویکسین بنانے میں عام طور پر پانچ سے آٹھ سال اور کبھی کبھی دس سال بھی لگ جاتے ہیں۔

اس سے پہلے کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ پیچیدہ سائنسی تحقیق کو اس قدر دلچسپی ملی ہو جس طرح ابھرتے ہوئے اس کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لئے بڑی لیبارٹریوں اور بین الاقوامی کمپنیوں کے مابین مقابلہ پیدا ہوا ہے جس نے اس سال زندگی کے معیار کو ختم اور منقطع کردیا ہے اور اس سال کو سائنس کا سال کے عنوان سے یاد کیا جا سکتا ہے اور وہ بھی اس دنیا میں جو صرف سیاسی حساب اور معاشی مساوات کے مطابق حرکت کرتا ہے۔(۔۔۔)

منگل  15 جمادی الاولی 1442 ہجرى – 29 دسمبر 2020ء شماره نمبر [15372]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]