مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے سلسلہ میں میں کی تاخیرhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2716426/%D9%85%D8%B1%D8%A7%DA%A9%D8%B4-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B9%D9%85%D9%88%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%AE%DB%8C%D8%B1
مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے سلسلہ میں میں کی تاخیر
مراکشی وزیر خارجہ کو 22 دسمبر کو رباط میں امریکی اسرائیلی وفد کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
تل ابیب کے سفارتی ذرائع نے گزشتہ روز کہا ہے کہ مراکش اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہا ہے کیوںکہ وہ سبکدوش ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ذمہ داریوں پر منتخب ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن کے موقف کے بارے میں جاننے کا منتظر ہے۔
اسرائیلی اخبار "ہیریٹز" کے جاری بیانات کے مطابق رباط کا فی الحال مکمل سفارتی تعلقات کا اعلان کرنے کا ارادہ نہیں ہے لہذاصرف دونوں ممالک میں رابطے کے دفتر کھولے جائیں گے اور اسے رسمی تقاریب میں رابطہ دفاتر کھولنے کے معاہدے پر بھی دستخط کرنے میں دلچسپی نہیں ہے اور اس کے برعکس ہے جو اسرائیل اور دیگر عرب ممالک کے مابین معاہدوں میں ہوا ہے۔(۔۔۔)
بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزمhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4820656-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1-3-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%AA%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%84%D9%88%D8%AB-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%B9%D8%B2%D9%85
بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔
بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔
اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)