انگلینڈ کا لاک ڈاؤن مارچ تک جاری رہ سکتا ہے اور فرانس نے ڈراپ پلانے کی رفتار کی تیز https://urdu.aawsat.com/home/article/2727691/%D8%A7%D9%86%DA%AF%D9%84%DB%8C%D9%86%DA%88-%DA%A9%D8%A7-%D9%84%D8%A7%DA%A9-%DA%88%D8%A7%D8%A4%D9%86-%D9%85%D8%A7%D8%B1%DA%86-%D8%AA%DA%A9-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B1%DB%81-%D8%B3%DA%A9%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D8%A7%D9%86%D8%B3-%D9%86%DB%92-%DA%88%D8%B1%D8%A7%D9%BE-%D9%BE%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%D9%81%D8%AA%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C
انگلینڈ کا لاک ڈاؤن مارچ تک جاری رہ سکتا ہے اور فرانس نے ڈراپ پلانے کی رفتار کی تیز
ایک جرمن بزرگ کو کل ویکسین لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
پیرس:«الشرق الأوسط»
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
پیرس:«الشرق الأوسط»
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
انگلینڈ کا لاک ڈاؤن مارچ تک جاری رہ سکتا ہے اور فرانس نے ڈراپ پلانے کی رفتار کی تیز
ایک جرمن بزرگ کو کل ویکسین لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ روز منگل کو برطانوی حکومت کے ایک ممتاز عہدیدار نے متنبہ کیا ہے کہ انگلینڈ میں نیا لاک ڈاؤن لاگو کیا گیا ہے جس کا مقصد نئے کورونا وائرس کے نئے کیسوں کی تعداد میں ہونے والی زیادتی کو محدود کرنا ہے اور اس وائرس کا تغیر پذیر ورژن اگلے مارچ تک جاری رہ سکتا ہے۔
فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق برطانیہ یورپ میں سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے جہاں "کوویڈ 19"کے 75،400 اموات ریکارڈ کیے گئے ہیں اور برطانیہ "آوسٹ فورڈ یونیورسٹی" کے تعاون سے برطانوی گروپ "آسترا زینیکا" کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین کا لائسنس دینے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]