روس نے مشرقی شام کی کشیدگی پر کیا کنٹرولhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2727721/%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D9%86%DB%92-%D9%85%D8%B4%D8%B1%D9%82%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D8%B4%DB%8C%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%D9%86%D9%B9%D8%B1%D9%88%D9%84
شام کے مشرقی شمال میں واقع شہر قامشلی میں شامی صدر بشار الاسد کے بھائی باسل الاسد کے کانسی کے مجسمہ کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
القامشلی (شام): کمال شیخو
TT
TT
روس نے مشرقی شام کی کشیدگی پر کیا کنٹرول
شام کے مشرقی شمال میں واقع شہر قامشلی میں شامی صدر بشار الاسد کے بھائی باسل الاسد کے کانسی کے مجسمہ کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
گزشتہ روز روس نے شام کے مشرق شمال میں واقع حسکہ گورنریٹ کے قامشلی شہر میں ایک طرف شامی حکومت کی افواج اور دوسری طرف کرد خودمختار انتظامیہ کی "آسائیش" سکیورٹی فورسز کے مابین ہونے والے سیکیورٹی تناؤ اور جھڑپوں پر کنٹرول کرلیا ہے اور ہوائی اڈے کے آس پاس میں تعینات روسی افواج کی مداخلت کے بعد اس شہر میں محتاط پرسکون ماحول رہا ہے اور اس مداخلت نے دونوں طرف کے زیر حراست افراد کو رہا کرانے اور فوجی کشیدگی کو ختم کرانے کے معاہدے کو ترتیب دینے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
قامشلی پر بین الاقوامی اور مقامی فوجی اداکاروں کا مشترکہ کنٹرول ہے؛ کیونکہ سے بیشتر شہر اور اس کے تجارتی مرکز پر واشنگٹن کی حمایت یافتہ عرب کرد پر مشتمل "شام کی ڈیموکریٹک فورسز" کا کنٹرول ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]