"العلا سربراہی اجلاس" کے بعد خلیجی شہری کس کے منتظر ہیں؟

العلا میں خلیج سربراہی اجلاس کی کوریج کے لئے لگائے گئے میڈیا سینٹر میں کونسل کے لوگو کو دکھانے والے ایک اسکرین کے پاس سے ایک سعودی صحافی کو گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی پی)
العلا میں خلیج سربراہی اجلاس کی کوریج کے لئے لگائے گئے میڈیا سینٹر میں کونسل کے لوگو کو دکھانے والے ایک اسکرین کے پاس سے ایک سعودی صحافی کو گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی پی)
TT

"العلا سربراہی اجلاس" کے بعد خلیجی شہری کس کے منتظر ہیں؟

العلا میں خلیج سربراہی اجلاس کی کوریج کے لئے لگائے گئے میڈیا سینٹر میں کونسل کے لوگو کو دکھانے والے ایک اسکرین کے پاس سے ایک سعودی صحافی کو گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی پی)
العلا میں خلیج سربراہی اجلاس کی کوریج کے لئے لگائے گئے میڈیا سینٹر میں کونسل کے لوگو کو دکھانے والے ایک اسکرین کے پاس سے ایک سعودی صحافی کو گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی پی)
خلیج تعاون کونسل ممالک کے ماضی کے بحران کو ختم کرنے کے بعد سب سے نمایاں سوال یہ ہے کہ اس کے بعد کیا ہوگا؟ جاننے سے پہلے یہ کیسا ہوگا؟ اور کب ہوگا؟

سربراہی اجلاس کے دوران یہ اعلان کیا گیا ہے کہ قطر کے ساتھ خلیج اور مصر کے سفارتی تعلقات بحال ہوجائیں گے اور 40 ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والے اس بحران کے بعد جی سی سی ممالک کے لئے دوبارہ اتفاق رائے کا مرحلہ کھل چکا ہے اور اس سے چھ ممالک کے عوام کے مفادات کو حاصل کیا جا سکے گا۔

خلیج تعاون کونسل کی سیاسی امور اور گفت وشنید کے اسسٹنٹ سکریٹری جنرل ڈاکٹر عبد العزیز حمد العویششق کا کہنا ہے کہ العلا سربراہی کانفرنس میں ہونے والی پیش رفت کے نتیجے میں خلیجی ریاستوں اور عوام بہت ساری مثبت باتوں کی منتظر ہیں اور ان میں سب سے پہلے ان مسائل کو حل کرنا ہے جن کی وجہ سے ایک طرف تین خلیجی ریاستوں اور مصر اور دوسری طرف قطر کے مابین تنازعہ ہوا تھا اور اب اس کو حل کرنے کے لئے ایک طریقۂ کار اختیار کیا جائے گا کیونکہ ان اختلافات کو ختم کردیا گیا ہے اور اب ایک نئے مرحلہ کا آغاز ہوا ہے اور انہوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے اس میکانزم کے آغاز میں ہیں۔(۔۔۔)

جمعرات  24 جمادی الاولی 1442 ہجرى – 07 جنوری 2021ء شماره نمبر [15381]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]