واشنگٹن عراقی پاپولر موبلائزیشن کے سربراہ کو سزا دینے کو ہے

فالح الفیاض کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فالح الفیاض کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

واشنگٹن عراقی پاپولر موبلائزیشن کے سربراہ کو سزا دینے کو ہے

فالح الفیاض کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فالح الفیاض کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز واشنگٹن نے عراقی پاپولر موبلائزیشن کے خلاف کاروائی کرنی شروع کردی ہے اور اس کے سربراہ فالح الفیاض پر پابندیاں عائد کردی ہے اور اس طرح وہ امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے پہلے اعلی عہدے دار سرکاری اہلکار بن گئے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا ہے کہ اکتوبر 2019 میں شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران فیاض نے اپنا کردار ادا کیا  ہے جب ایران کی اتحادی مسلح ملیشیاؤں نے ان عراقی شہریوں پر حملہ کیا تھا جنہوں نے بدعنوانی، بیروزگاری، معاشی جمود اور ناقص عوامی خدمات کے خلاف احتجاج کیا تھا اور ان مظاہروں میں عراق کے اندرونی معاملات میں ایران کی مداخلت کی بھی مخالفت کی گئی تھی۔

پومپیو نے اشارہ کیا ہے کہ الفیاض "پاپولر موبلائزیشن فورسز" کی فوجی کونسل کے اس وقت سربراہ تھے جب ان کی فورسز نے مظاہرین پر براہ راست گولہ بارود فائر کیا تھا جس کے نتیجے میں عراقی شہری ہلاک ہوئے تھے اور وہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے بھی رکن تھے۔(۔۔۔)

ہفتہ  26 جمادی الاولی 1442 ہجرى – 09 جنوری 2021ء شماره نمبر [15383]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]