ٹرمپ نے بائیڈن کے افتتاح کا کیا بائیکاٹ اور وہ خود مواخذہ کے مطالبات میں گھرے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2732026/%D9%B9%D8%B1%D9%85%D9%BE-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%81%D8%AA%D8%AA%D8%A7%D8%AD-%DA%A9%D8%A7-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9%D8%A7%D9%B9-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%88%DB%81-%D8%AE%D9%88%D8%AF-%D9%85%D9%88%D8%A7%D8%AE%D8%B0%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DA%BE%D8%B1%DB%92
ٹرمپ نے بائیڈن کے افتتاح کا کیا بائیکاٹ اور وہ خود مواخذہ کے مطالبات میں گھرے ہیں
کانگریس کے طوفانی واقعے کے بعد امریکی دار الحکومت میں سخت سیکیورٹی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن: رانا ابتر
TT
TT
ٹرمپ نے بائیڈن کے افتتاح کا کیا بائیکاٹ اور وہ خود مواخذہ کے مطالبات میں گھرے ہیں
کانگریس کے طوفانی واقعے کے بعد امریکی دار الحکومت میں سخت سیکیورٹی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دار الحکومت کی عمارت میں پھیلے اور امریکہ کو ہلا دینے والے تشدد کے دو دن بعد ایک طرف سبکدوش ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں اعلان کیا ہے کہ وہ جو بائیڈن کے صدر ہونے کے افتتاح میں شرکت نہیں کریں گے تو دوسری طرف انہیں ہٹانے کے مطالبے ہو رہے ہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان تشدد کی مذمت کرنے اور پرسکون ماحول ہونے کے مطالبے کے ایک دن سے کم کی مدت میں آیا ہے اور انہوں نے جمعرات کی شام ایک ویڈیو کلپ میں متفقہ لہجے میں کہا کہ اب میری توجہ پرامن اور منظم طریقے سے اقتدار کی منتقلی پر مرکوز ہے اور یہ ایسا وقت ہے جس میں وضاحت اور مفاہمت کی ضرورت ہے۔
ٹرمپ کی طرف سے صدارتی انتخابات میں شکست کا اعتراف کرنا ان کے مواخذہ کے مطالبات کو کم کرنے یا ریپبلکن پارٹی اور ان کی انتظامیہ کی ٹیم کے دباؤ کو کم کرنے کے لئے کافی نہیں ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]