ٹرمپ کو معزول کرنے کے اقدامات میں تیزی اور وقت کی کمی ان کی پناہ گاہ ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2733271/%D9%B9%D8%B1%D9%85%D9%BE-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B9%D8%B2%D9%88%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%82%D8%AF%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%DB%8C%D8%B2%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%88%D9%82%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D9%85%DB%8C-%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D9%86%D8%A7%DB%81-%DA%AF%D8%A7%DB%81-%DB%81%DB%92
ٹرمپ کو معزول کرنے کے اقدامات میں تیزی اور وقت کی کمی ان کی پناہ گاہ ہے
ایک امریکی کو کیپیٹل بلڈنگ کے باہر صدر ٹرمپ کو معزول کرنے کا مطالبہ کرنے والے بینر کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فرانس پریس ایجنسی کے مطابق ڈیموکریٹس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو معزول کرنے کے اقدامات میں تیزی لانے اور انہیں کل پیش کرنے کی کوشش کرہے ہیں جبکہ ان کے قریبی افراد نے کانگریس کے صدر دفتر میں ہونے والے تشدد کے تناظر میں اقتدار سے دستبردار ہونے پر راضی ہونے سے انکار کردیا ہے۔
صدر کو معزول کرنے کے اقدامات کو شروع کرنے کے مقصد سے ایک متن میں یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے جان بوجھ کر ایسے بیانات دیئے ہیں جن کے ذریعہ انہوں نے اپنے حامیوں کو کانگریس کے صدر دفاتر پر حملہ کرنے کی ترغیب دی ہے اور سبکدوش ہونے والے صدر نے اپنے حامیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایوان صدر میں جو بائیڈن کی فتح کے سلسلہ میں کانگریس کی طرف سے ملنے والی منظوری کا انکار کرتے ہوئے مظاہرہ کریں لیکن احتجاجی تحریک نے ایک پرتشدد رخ اختیار کر لیا اور اس کا احتتام دار الحکومت کی عمارت پر حملہ کرنے اور 5 افراد کی ہلاکتوں کے ساتھ اختتام پزیر ہوا۔
صدر کو معزول کرنے کی کوششوں میں متعدد رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان میں خاص طور پر بیس جنوری کو بائیڈن کے افتتاح سے پہلے وقت کی کمی ہے اور سینیٹ میں ریپبلکن اکثریت کے رہنما مِچ مک کونل نے بھی ایک یادداشت جاری کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ سینیٹ کے موجودہ قواعد منتخب ہونے والے صدر کے افتتاح سے قبل صدر کو ہٹانے کے مقدمے کی ممانعت معلوم ہو رہی ہے کیونکہ اس کے لئے ایوان کے تمام ممبروں کی منظوری ضروری ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]