جنوبی عراق میں دوبارہ ابلتا ہوا ماحولhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2737401/%D8%AC%D9%86%D9%88%D8%A8%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D9%88%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D8%A8%D9%84%D8%AA%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D9%85%D8%A7%D8%AD%D9%88%D9%84
گزشتہ روز جنوبی عراق کے شہر ناصریہ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ اونے والی جھڑپوں کے دوران مظاہرین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بغداد: فاضل النشمی
TT
TT
جنوبی عراق میں دوبارہ ابلتا ہوا ماحول
گزشتہ روز جنوبی عراق کے شہر ناصریہ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ اونے والی جھڑپوں کے دوران مظاہرین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جنوبی عراق میں سیاسی طبقے اور بدعنوانی کے خلاف ہونے والی احتجاجی تحریک کے ایک مضبوط گڑھ ذی قار گورنریٹریٹ کے مرکز ناصریہ میں ماحول دوبارہ ابل گیا ہے اور گزشتہ روز مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے مابین تصادم بھی ہوا ہے جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں اور ملک کے وسط اور جنوب میں واقع دوسرے شہروں تک ان مظاہروں کے پھیلنے کا امکان ہے۔
سیکیورٹی میڈیا سیل نے گزشتہ روز ایک سرکاری بیان میں اعلان کیا ہے کہ ناصریہ میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور 33 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن کے ایک رکن علی البیاتی نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ ابتدائی معلومات سے معلوم ہوتا ہے کہ دیوانیہ، نجف اور کربلا کے گورنریٹوں میں مظاہرین اور پولیس فورس کے درمیان ہونے والے شدید تناؤ کے ساتھ ساتھ دو افراد کے ہلاک ہونے اور درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔