یمن اور عرب نے حوثیوں کو "دہشت گرد گروپ" میں شامل کئے جانے کا کیا خیر مقدم

گزشتہ روز صنعا میں حوثی ملیشیاؤں کے ارکان کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز صنعا میں حوثی ملیشیاؤں کے ارکان کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

یمن اور عرب نے حوثیوں کو "دہشت گرد گروپ" میں شامل کئے جانے کا کیا خیر مقدم

گزشتہ روز صنعا میں حوثی ملیشیاؤں کے ارکان کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز صنعا میں حوثی ملیشیاؤں کے ارکان کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
جیسے ہی امریکہ نے کل اعلان کیا کہ حوثی ملیشیا، اس کے سربراہ کے ساتھ ساتھ اس کے دو رہنماؤں کو ایک "دہشت گرد گروہ" کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے قانونی  یمنی حکومت نے بہت جلد اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور اس فیصلہ کو یمن میں موجودہ صورتحال کی ایک درست وضاحت اور اعلی درجے کا فیصلہ قرار دیا ہے اور مزید یہ بھی کہا کہ اس فیصلے نے یمن کے دوستوں کو حوثی حقیقت کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔

اسی سلسلہ میں سعودی عرب نے امریکی انتظامیہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور سعودی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ یمن کی قانونی حکومت کی طرف سے کئے جانے والے ان مطالبات کے عین مطابق ہے جن میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤ کی زیادتیوں اور ان کی طرف سے پیش آنے والے ان حقیقی خطرات کو محدود کرنے کی بات کی گئی ہے جن سے یمنی عوام کی انسانی صورتحال خراب ہو چکی ہے اور جو بین الاقوامی امن وسلامتی اور عالمی معیشت کے لئے مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے ٹویٹر پر اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست، اس کے اداروں، یمنی معاشرے اور اس کے معاشرتی اور شہری تانے بانے کے خلاف حوثی ملیشیا کی بغاوت نے تشدد اور انتشار کو جنم دیا ہے اور وہ بھائي ملک یمن میں انسانی صورتحال کی المناک خرابی کا باعث بنے ہیں۔(۔۔۔)

منگل 29 جمادی الاولی 1442 ہجرى – 12 جنوری 2021ء شماره نمبر [15386]
 



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]