اقوام متحدہ کی ایک ٹیم "کورونا" کی اصل کی تحقیقات کے لئے چین پہنچی

اقوام متحدہ کی ایک ٹیم "کورونا" کی اصل کی تحقیقات کے لئے چین پہنچی
TT

اقوام متحدہ کی ایک ٹیم "کورونا" کی اصل کی تحقیقات کے لئے چین پہنچی

اقوام متحدہ کی ایک ٹیم "کورونا" کی اصل کی تحقیقات کے لئے چین پہنچی
چین کے شہر ووہان میں "ابھرتے ہوئے کورونا" وائرس سے ہونے والی پہلی موت کے اعلان کے ایک سال بعد بیجنگ نے بین الاقوامی دباؤ کے سامنے جھک کر اقوام متحدہ کی ٹیم کو اس وائرس کی اصل کی تحقیقات کرنے کے لئے چین جانے کی اجازت دی ہے۔

اگرچہ ایک طرف بیجنگ کو اس وباء کے سامنے ہونے کے پہلے مرحلے سے وابستہ ہر چیز پر لگاتار بلیک آؤٹ اور اس کی وجہ معلوم کرنے کی تحقیقات کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے مستقل تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے تو دوسری طرف چینی نیشنل ہیلتھ اتھارٹی نے کل اعلان کیا کہ عالمی ادارۂ صحت کے وفد کے ماہرین (کوویڈ ۔19) وائرس کی اصل وجہ جاننے کے لئے چینی ماہرین کے ساتھ مشترکہ تحقیق کے لئے آئندہ جمعرات سے چین آسکتے ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ بدھ کے روز طے شدہ بدھ وفد کی آمد کو ملتوی کرنے کے سلسلہ میں چین کی طرف سے آخری ہفتے کے شروع میں ہونے والے اعلان پر بہت زیادہ تنقید کیا گیا ہے اور خاص طور پر عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے تفتیشی مشن کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالے جانے کی وجہ سے چینی فیصلے سے گہری مایوسی کا اظہار کیا تھا۔(۔۔۔)

منگل 29 جمادی الاولی 1442 ہجرى – 12 جنوری 2021ء شماره نمبر [15386]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]