مشرقی شام میں ایران کو نشانہ بنانے والا انتہائی پُرتشدد اسرائیلی حملہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2741831/%D9%85%D8%B4%D8%B1%D9%82%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B4%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AA%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%BE%D9%8F%D8%B1%D8%AA%D8%B4%D8%AF%D8%AF-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81
مشرقی شام میں ایران کو نشانہ بنانے والا انتہائی پُرتشدد اسرائیلی حملہ
امریکی بریڈلے بکتر بند گاڑیوں کو شمال مشرقی شام میں سیملکا بارڈر کراسنگ کے قریب پرسو عراق سے آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف بی)
کل صبح سویرے مشرقی شام کے بڑے علاقوں میں ایرانی مقامات پر سب سے پرتشدد حملے ہوئے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ حملہ آور جہاز اسرائیلی تھے اور اس کے نتیجہ میں پاسداران انقلاب سے وابستہ درجنوں ملیشیاؤں کے علاوہ شامی حکومت کے جوان بھی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
یہ انکشاف ہوا کہ امریکیوں نے اسرائیلیوں کو نشانہ بنائے جانے والے ان مقامات کے بارے میں معلومات مہیا کیا ہے جن کا تعلق ایرانی جوہری منصوبے سے ہے اور اسرائیلی فضائیہ کے سابق کمانڈر جنرل آموس یادلن کا خیال ہے کہ یہ حملہ ایرانی پوزیشن کو نشانہ بنانے کے سلسلہ میں ایک اعلی حملہ ہے اور اسرائیل نے ہر انتظامیہ کو پیغامات بھیجتے ہیں جن میں منتخب کردہ امریکی صدر جو بائیڈن اور شامی صدر بشار الاسد اور خود تہران کی انتظامیہ شامل ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]