شام میں اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی طرف سے دوبارہ تعیناتی

شام میں اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی طرف سے دوبارہ تعیناتی
TT

شام میں اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی طرف سے دوبارہ تعیناتی

شام میں اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی طرف سے دوبارہ تعیناتی
شام میں ایرانی مداخلت کو روکنے کی پالیسی کے طور پر جانے جانے والے اسرائیلی پرتشدد حملوں کے تناظر میں کل یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب سے وابستہ ملیشیاؤں نے مشرقی شام کے دیر الزور گورنریٹ میں بڑے علاقوں کے اندر دوبارہ اپنی تعیناتی کر دی ہے۔

حقوق انسان کی شامی رصدگاہ نے اطلاع دی ہے کہ ایرانی افواج اور ان سے وابستہ ملیشیاؤں نے عراق کے ساتھ متصل صوبے کے مشرق البوکمال اور المیادین نامی شہروں کے علاوہ دیر الزور شہر کے اندر بھی دوبارہ اپنی تعیناتی کر لی ہے اور اس نے ان علاقوں کے مضافات میں واقع مقامات کے انخلا کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ملیشیاؤں کا ایک حصہ رہائشی علاقوں میں پھیل چکا ہے تاکہ وہ اسرائیلی حملوں کے خوف سے بچ سکیں۔

ایک طرف رصدگاہ نے حملوں کے نتائج کے بارے میں ایرانی فورسز، ان کے وفادار ایرانی ملیشیا اور حکومتی انتظامیہ کے 57 افراد کے ہلاک ہونے کی بات کی ہے تو دوسری طرف ایرانی میڈیا نے کچھ اور ہی تعداد پیش کی ہے جس سے معلومات کے  متضاد ہونے کا علم ہو رہا ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 02 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 15 جنوری 2021ء شماره نمبر [15389]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]