شام میں اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی طرف سے دوبارہ تعیناتی

شام میں اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی طرف سے دوبارہ تعیناتی
TT

شام میں اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی طرف سے دوبارہ تعیناتی

شام میں اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی طرف سے دوبارہ تعیناتی
شام میں ایرانی مداخلت کو روکنے کی پالیسی کے طور پر جانے جانے والے اسرائیلی پرتشدد حملوں کے تناظر میں کل یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب سے وابستہ ملیشیاؤں نے مشرقی شام کے دیر الزور گورنریٹ میں بڑے علاقوں کے اندر دوبارہ اپنی تعیناتی کر دی ہے۔

حقوق انسان کی شامی رصدگاہ نے اطلاع دی ہے کہ ایرانی افواج اور ان سے وابستہ ملیشیاؤں نے عراق کے ساتھ متصل صوبے کے مشرق البوکمال اور المیادین نامی شہروں کے علاوہ دیر الزور شہر کے اندر بھی دوبارہ اپنی تعیناتی کر لی ہے اور اس نے ان علاقوں کے مضافات میں واقع مقامات کے انخلا کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ملیشیاؤں کا ایک حصہ رہائشی علاقوں میں پھیل چکا ہے تاکہ وہ اسرائیلی حملوں کے خوف سے بچ سکیں۔

ایک طرف رصدگاہ نے حملوں کے نتائج کے بارے میں ایرانی فورسز، ان کے وفادار ایرانی ملیشیا اور حکومتی انتظامیہ کے 57 افراد کے ہلاک ہونے کی بات کی ہے تو دوسری طرف ایرانی میڈیا نے کچھ اور ہی تعداد پیش کی ہے جس سے معلومات کے  متضاد ہونے کا علم ہو رہا ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 02 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 15 جنوری 2021ء شماره نمبر [15389]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]