"جرف الصخر" حملے کے سلسلہ میں تنازعہ اور امریکہ نے اس ذمہ داری سے کیا انکار https://urdu.aawsat.com/home/article/2756621/%D8%AC%D8%B1%D9%81-%D8%A7%D9%84%D8%B5%D8%AE%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D8%B9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3-%D8%B0%D9%85%DB%81-%D8%AF%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%86%DA%A9%D8%A7%D8%B1
"جرف الصخر" حملے کے سلسلہ میں تنازعہ اور امریکہ نے اس ذمہ داری سے کیا انکار
عراقی جوائنٹ آپریشنز کمانڈ کے نائب کمانڈر عبد الامیر الشمری کو پرسو روز شام سے متصل سرحد پر واقع القائم میں فوجی یونٹوں کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
بغداد: فاضل النشمی
TT
TT
"جرف الصخر" حملے کے سلسلہ میں تنازعہ اور امریکہ نے اس ذمہ داری سے کیا انکار
عراقی جوائنٹ آپریشنز کمانڈ کے نائب کمانڈر عبد الامیر الشمری کو پرسو روز شام سے متصل سرحد پر واقع القائم میں فوجی یونٹوں کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
اس بم دھماکے کے بارے میں عراق کی طرف سے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں جس میں جورف الصخر علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے اور یہ علاقہ بغداد کے جنوب میں واقع ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ بریگیڈ کے زیرقیادت ہے۔
ایک طرف سیکیورٹی میڈیا سیل نے اعلان کیا ہے کہ "آئی ایس آئی ایس" نے علاقے میں واقع بجلی کے ٹاوروں پر بمباری کی ہے تو دمسری طرف آرمڈ فورسز کے چیف کمانڈر کے ترجمان میجر جنرل یحییٰ رسول نے "داعش" کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اسی سلسلہ میں بغداد میں امریکی سفارتخانے نے بم دھماکے میں امریکی فورسز کے کسی بھی کردار کے ہونے کی تردید کی ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)