ترکی: 218 فوجیوں کو بغاوت کے الزام میں کیا گیا گرفتارhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2756636/%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-218-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%D8%BA%D8%A7%D9%88%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DA%AF%DB%8C%D8%A7-%DA%AF%D8%B1%D9%81%D8%AA%D8%A7%D8%B1
ترکی: 218 فوجیوں کو بغاوت کے الزام میں کیا گیا گرفتار
کل بروزیل میں یوروپی پارلیمنٹ ہیڈ کوارٹر کے سامنے ایک مظاہرے کے دوران "اسٹاپ اردوگان" والا ماسک پہنے ہوئے ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
انقرہ: سید عبد الرازق
TT
TT
ترکی: 218 فوجیوں کو بغاوت کے الزام میں کیا گیا گرفتار
کل بروزیل میں یوروپی پارلیمنٹ ہیڈ کوارٹر کے سامنے ایک مظاہرے کے دوران "اسٹاپ اردوگان" والا ماسک پہنے ہوئے ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترک حکام نے گرفتاریوں کی ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس میں مختلف صفوں کے 218 فوجی اہلکار شامل ہیں اور ان میں سے سبھی اعلی خدمات کے لوگ ہیں اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ مبلغ فتح اللہ گولن کی "خدمت" تحریک سے منسلک ہیں جن پر الزام لگایا گیا ہے کہ 15 جولائی 2016 کو ہونے والے ناکام انقلاب کی کوشش میں ان کا ہاتھ ہے اور یہ سب اس لئے کیا جا رہا ہے کہ تاکہ کسی دوسرے انقلاب کے سلسلہ میں کوئی تشویش نہ ہو۔
کل ازمیر (مغرب) کے پراسیکیوٹر جنرل نے 238 افراد کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں جن میں مختلف بڑے عہدوں کے 218 فوجی، کرنل اور لیفٹیننٹ کرنل کی صفوں کے 6 اور پاینیر 9 شامل ہیں اور شمالی قبرص میں سرگرم فورسز کے عناصر میں سے ایک یں اور یہ ملک بھر کی 6 ریاستوں میں ہوا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]