بائیڈن کے عہد حکومت میں امریکہ بے چین ہے

بائیڈن کو کل اپنی اہلیہ جِل کے ساتھ حلف لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور دائرہ میں ٹرمپ کو بھی وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے وقت اپنے حامیوں کو الوداع کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بائیڈن کو کل اپنی اہلیہ جِل کے ساتھ حلف لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور دائرہ میں ٹرمپ کو بھی وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے وقت اپنے حامیوں کو الوداع کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

بائیڈن کے عہد حکومت میں امریکہ بے چین ہے

بائیڈن کو کل اپنی اہلیہ جِل کے ساتھ حلف لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور دائرہ میں ٹرمپ کو بھی وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے وقت اپنے حامیوں کو الوداع کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بائیڈن کو کل اپنی اہلیہ جِل کے ساتھ حلف لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور دائرہ میں ٹرمپ کو بھی وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے وقت اپنے حامیوں کو الوداع کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جو بائیڈن نے ایک غیر معمولی افتتاح کے بعد وائٹ ہاؤس کی چابیاں حاصل کیں جس میں انہوں نے امریکیوں سے اتحاد اور تقسیم پر قابو پانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کملا ہیریس امریکی نائب صدر کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون بنی ہیں اور آپ کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ وہ تارکین وطن والدین کی اولاد ہیں کیونکہ ان کی والدہ ایک ہندوستانی اور والد جمیکا سے ہیں۔

تقریبا 20 منٹ تک جاری رہنے والی ایک تقریر میں سب سے عمر دراز امریکی صدر بنے بائیڈن نے یوم ریاست، یوم جمہوریت اور یوم امید کی تعریف کی ہے اور انہوں نے واشنگٹن میں "کوویڈ 19" کی وباء اور غیر معمولی حفاظتی چیلنجوں کی وجہ سے محفل میں شرکت کے لئے منتخب ہونے والے چند مہمانوں کی طرف سے بجائی جانے والی تالیوں کے درمیان کہا کہ جمہوریت قیمتی اور نازک ہے اور آج جمہوریت کی فتح ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں جانتا ہوں کہ جو قوتیں ہمیں تقسیم کرتی ہیں وہ گہری اور حقیقی ہیں اور انہوں نے اپنے اتحاد  کا مطالبہ کرتے ہوئے متعدد بحرانوں کی طرف اشارہ کیا ہے اور خاص طور پر وبائی بیماری ہے جس نے 400،000 سے زیادہ امریکیوں کی جانیں لی ہے اور ایسے خطرناکیوں کا سامنا جو دس سالوں میں دیکھنے کو نہیں ملے ہیں اور لوگ حکومت ملنے کی خوشی میں جشن کے لئے بھی نہیں نکل سکے ہیں۔(۔۔۔)

جمعرات 08 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 21 جنوری 2021ء شماره نمبر [15394]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]