افغان وزیر خارجہ: ہم نے سعودی عرب سے امن وسلامتی کی حمایت میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے

الشرق الاوسط سے بات چیت کے دوران افغان وزیر برائے امور خارجہ کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: بشیر صالح)
الشرق الاوسط سے بات چیت کے دوران افغان وزیر برائے امور خارجہ کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: بشیر صالح)
TT

افغان وزیر خارجہ: ہم نے سعودی عرب سے امن وسلامتی کی حمایت میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے

الشرق الاوسط سے بات چیت کے دوران افغان وزیر برائے امور خارجہ کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: بشیر صالح)
الشرق الاوسط سے بات چیت کے دوران افغان وزیر برائے امور خارجہ کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: بشیر صالح)
افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر نے کہا ہے کہ انہوں نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ سعودی عرب اپنی علاقائی اہمیت کی بنیاد پر ان کے ملک میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ امن وسلامتی کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے اور جنگ بندی ہو سکے اور اپنے ملک میں ریاض کے کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔

الشرق الاوسط کو ایک انٹرویو کے دوران وزیر اتمر نے طالبان کے ساتھ اپنی حکومت کی طرف سے فرائض کی وابستگی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نیک نیتی کے ساتھ اپنے عہد وپیمان کا ثبوت دے اور یہ بھی کہا کہ جنگ بندی معاہدہ سب سے بڑا ثبوت ہے جو ملک میں جاری تشدد سے طالبان کو معاف کیا جا سکتا ہے۔(۔۔۔)

 

ہفتہ 10 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 23 جنوری 2021ء شماره نمبر [15396]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]