داعش نے عراق کی امن وسلامتی اور اس کے سیاستدانوں کو الجھا کر رکھ دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2766726/%D8%AF%D8%A7%D8%B9%D8%B4-%D9%86%DB%92-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D9%86-%D9%88%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%AF%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%84%D8%AC%DA%BE%D8%A7-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DA%A9%DA%BE-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
داعش نے عراق کی امن وسلامتی اور اس کے سیاستدانوں کو الجھا کر رکھ دیا ہے
گزشتہ روز صلاح الدین گورنریٹ میں "داعش" کے حملے میں ہلاک ہونے والے 11 عناصر میں شامل "الحشد" کے دو اہلکار کے جنازے کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
بغداد: «الشرق الاوسط»
TT
TT
داعش نے عراق کی امن وسلامتی اور اس کے سیاستدانوں کو الجھا کر رکھ دیا ہے
گزشتہ روز صلاح الدین گورنریٹ میں "داعش" کے حملے میں ہلاک ہونے والے 11 عناصر میں شامل "الحشد" کے دو اہلکار کے جنازے کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
ایک ایسے وقت میں جب بغداد کے طیران اسکوائر میں خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ ان کی ہلاکتوں پر تعزیت قبول کرنے میں مصروف ہیں یا سرکاری اسپتالوں میں زخمیوں کی حالت کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے ایسے وقت میں مسلسل تیسرے دن بھی عراقی سیاسی حلقوں کے بیانات جاری ہیں۔
اگرچہ جاری ہونے والے بیانات میں اس آپریشن کی مذمت اور انکار شامل ہے اس کے باوجود داعش نے عراقی دارالحکومت بغداد میں کئی سال پرسکون رہنے کے بعد اس حملہ کی ذمہ داری قبول کیا ہے اور سیاستدانوں کی بات کریں تو وہ ایک دوسرے کو اس حملہ کا ذمہ دار قرار دینے یا الزامات لگانے میں لگ گئے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)