تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لئے سوڈان اور اسرائیل کے مابین ایک معاہدہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2771166/%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B2%DB%8C%D8%AF-%DA%AF%DB%81%D8%B1%D8%A7-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%81
تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لئے سوڈان اور اسرائیل کے مابین ایک معاہدہ
گزشتہ روز خرطوم میں اسرائیلی انٹیلی جنس ایلی کوہن سے ملاقات کے دوران سوڈانی وزیر دفاع یاسین ابراہیم کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تل ابیب :«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب :«الشرق الأوسط»
TT
تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لئے سوڈان اور اسرائیل کے مابین ایک معاہدہ
گزشتہ روز خرطوم میں اسرائیلی انٹیلی جنس ایلی کوہن سے ملاقات کے دوران سوڈانی وزیر دفاع یاسین ابراہیم کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تعلقات کو مکمل کرنے اور جامع معمول پر لانے کے لئے ایک اقدام کے طور پر سوڈان اور اسرائیل نے تعلقات اور تعاون کو مزید گہرا کرنے کے معاہدے پر دستخط کیا ہے جس میں سیکیورٹی، انٹیلی جنس، معاشی اور تجارتی شعبوں کو شامل کیا گیا ہے اور یہ سب اس دورے کے دوران ہوا ہے جسے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر میں انٹیلی جنس امور کے وزیر ایلی کوہن کے ذریعہ خرطوم کے چند گھنٹوں کے دورہ کے دوران ہوا ہے۔
کوہن نے خرطوم میں سوویرین کونسل کے چیئرمین عبد الفتاح البرہان اور وزیر اعظم عبداللہ حمدوک سے ملاقات کی اور وزیر دفاع یاسین ابراہیم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیا ہے اور تل ابیب کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کوہن نے خرطوم میں حکام سے اتفاق کیا ہے کہ سوڈانی وفد آنے والے مہینوں میں تل ابیب کا دورہ کرے گا۔
دونوں فریقین نے سیکیورٹی وعسکری امور اور دہشت گردی سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ معاشی تعاون، سفارتی امور اور سوڈان میں زرعی اور ہوا بازی کے شعبوں کی ترقی پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]