سعودی عوامی سرمایہ کاری سے 1.8 ملین ملازمتیں پیدا کرنے کی کوشش ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2773221/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%D9%85%D8%A7%DB%8C%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B3%DB%92-18-%D9%85%D9%84%DB%8C%D9%86-%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%B2%D9%85%D8%AA%DB%8C%DA%BA-%D9%BE%DB%8C%D8%AF%D8%A7-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D9%88%D8%B4%D8%B4-%DB%81%DB%92
سعودی عوامی سرمایہ کاری سے 1.8 ملین ملازمتیں پیدا کرنے کی کوشش ہے
2025 تک فنڈ کی حکمت عملی کو بیان کرنے کے لئے گزشتہ روز ایک کانفرنس کے دوران سعودی گورنر پبلک انویسٹمنٹ یاسر الرمیان کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے کل انکشاف کیا ہے کہ وہ نئے سعودی منصوبوں پر سالانہ 150 سے 200 ارب ریال تک سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے تاکہ نئے منصوبوں پر دوگنا سرمایی اخراجات کئے جا سکیں جن سے ملازمتیں پیدا ہوں اور ملک کے اندر معیار زندگی کو بڑھانے میں معاون ہوں۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران فنڈ کے گورنر یاسر الرمیان نے نشاندہی کی ہے کہ فنڈ اس وقت 13 شعبوں پر کام کر رہا ہے اور اس سے شہریوں کے لئے فوائد حاصل ہوں گے؛ کیونکہ ان سے 1.8 ملین ملازمتیں پیدا ہوں گی، معیار زندگی اچھی ہوگی اور خدمات کی کثرت کے ساتھ ساتھ جدید اختیارات میں بھی اضافہ ہوگا اورانہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دور میں نئے منصوبوں میں سرمایہ خرچ کرنے کے لئے رفتار زیادہ ہوگی؛ کیونکہ اس میں نمایاں اضافہ ہوگا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]