بائیڈن اور پوتن نے "الیکسی" اور "نیو اسٹارٹ" کے سلسلہ میں کیا تبادلۂ خیال https://urdu.aawsat.com/home/article/2773226/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D9%88%D8%AA%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%84%DB%8C%DA%A9%D8%B3%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%86%DB%8C%D9%88-%D8%A7%D8%B3%D9%B9%D8%A7%D8%B1%D9%B9-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AA%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D9%84%DB%82-%D8%AE%DB%8C%D8%A7%D9%84
بائیڈن اور پوتن نے "الیکسی" اور "نیو اسٹارٹ" کے سلسلہ میں کیا تبادلۂ خیال
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی کو دیکھا جا سکتا ہے
واشنگٹن: رانا ابتر
TT
TT
بائیڈن اور پوتن نے "الیکسی" اور "نیو اسٹارٹ" کے سلسلہ میں کیا تبادلۂ خیال
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی کو دیکھا جا سکتا ہے
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ٹیلیفون کے ذریعہ پہلی گفتگو کل ہوئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ بائیڈن نے ان روسی سرگرمیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں مخالف الیکسی ناوالنی کے ساتھ قید کا سلوک بھی شامل ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ دونوں رہنماؤں نے جن موضوعات پر توجہ دی ہے ان میں بائیڈن کی روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کو 5 سال کے لئے محدود کرنے کے معاہدے میں توسیع کی تجویز ہے اور روسی جارحیتوں کے پیش نظر واشنگٹن کی طرف سے یوکرائن کی خودمختاری کے لئے بھرپور حمایت بھی شامل ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]