عون اور حریری کے مابین الزامات کی وجہ سے معاملہ میں بڑھی کشیدگی

گزشتہ شام طرابلس میں ایک لبنانی فوجی کو مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ شام طرابلس میں ایک لبنانی فوجی کو مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

عون اور حریری کے مابین الزامات کی وجہ سے معاملہ میں بڑھی کشیدگی

گزشتہ شام طرابلس میں ایک لبنانی فوجی کو مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ شام طرابلس میں ایک لبنانی فوجی کو مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایک طرف شمالی لبنان کے طرابلس شہر میں دھماکا خیز صورتحال پیدا ہو چکی ہے تو دوسری طرف صدر مائکل عون اور سعد حریری کے مابین باہمی الزامات کا سلسلہ جاری وساری ہے اور ان کے مابین ہونے والے اختلافات کی وجہ سے جلد حکومت تشکیل دینے کے امکانات میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔

ایک مقامی اخبار کو عون کے ذریعہ دئے گئے ان  بیانات کے جواب میں جس میں انہوں نے نامزد وزیر اعظم کے خلاف اپنی بدگمانیوں کا ذکر کیا ہے حریری نے ریپبلکن محل کے محکموں کے ایک طویل بیان میں یہ کہا ہے کہ وہ حکومتی تصادم کو فرقہ وارانہ راستوں کی طرف لے جانا چاہتے ہیں اور صدر جمہوریہ سے وہ لینا چاہتے ہیں جن کی بنیاد پر وہ تمام فرقوں کے ساتھ تمام لبنانیوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس وجہ سے تاکہ وہ عیسائیوں کے سلسلہ میں اپنی ذمہ داری ادا کریں پھر عون نے شام کو حریری کو جواب دیا ہے اور ان پر حکومت بنانے کے سلسلہ میں انفرادیت کا الزام لگایا ہے۔

کل "العربیہ" اور "الحدث" چینلز کے ساتھ ہونے والی ایک انٹرویو کے دوران فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا ایک قابل ذکر موقف سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے لبنانی صورتحال پر روشنی ڈالی ہے اور تصدیق کی کہ فرانسیسی اقدام ابھی بھی باقی ہے اور لبنان کے بحران کے لئے کوئی دوسرا حل دستیاب نہیں ہے اور وہ حکومت بنانے میں ہر ممکن مدد کریں گےاور اس بات کی طرف بھی نشاندہی کی کہ وہ جلد ہی لبنان کا دورہ کریں گے۔(۔۔۔)

ہفتہ 17 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 30 جنوری 2021ء شماره نمبر [15403]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]