فیلٹ مین: معاشی چیلنجوں سے فوجی طور پر مضبوط اسد کو خطرہ ہے

سابق اقوام متحدہ اور امریکی عہدیدار جیفری فیلٹ مین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی / گیٹی امیجز)
سابق اقوام متحدہ اور امریکی عہدیدار جیفری فیلٹ مین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی / گیٹی امیجز)
TT

فیلٹ مین: معاشی چیلنجوں سے فوجی طور پر مضبوط اسد کو خطرہ ہے

سابق اقوام متحدہ اور امریکی عہدیدار جیفری فیلٹ مین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی / گیٹی امیجز)
سابق اقوام متحدہ اور امریکی عہدیدار جیفری فیلٹ مین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی / گیٹی امیجز)
سابق امریکی اور اقوام متحدہ کے سابق عہدیدار جیفری فیلٹ مین نے گزشتہ روز الشرق الاوسط کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی چیلنجوں کا سامنا شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کو ہے جو برسوں پہلے کی نسبت عسکری طور پر مضبوط ہوچکی ہے۔

فیلٹ مین نے کہا کہ اسد کی حکمرانی کی بقا کے لئے خطرہ اب فوج نہیں ہے اور نہ ہی بغاوت کی وجہ سے اس کا خاتمہ ہو سکتا ہے بلکہ معاشی صورتحال میں کمی کے سبب ہو سکتا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ شام میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور باراک اوباما کی انتظامیہ سے متعلق امریکی پالیسی داعش کو شکست دینے کی رعایت کے ساتھ اور واشنگٹن کے اہداف کے بارے میں ٹھوس نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اور انہوں نے ایک نئے نقطہ نظر کی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ پابندیوں میں نرمی کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر امور کے سلسلہ میں واشنگٹن کے اقدامات کے عوض سیاسی اصلاحات کے معاملے میں واپس نہیں آنے والے ٹھوس، مخصوص اور شفاف اقدامات کرنے پر اسد کی حکومت فکر کر سکے۔(۔۔۔)

اتوار 18 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 31 جنوری 2021ء شماره نمبر [15404]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]