واشنگٹن "سیزر" کے نفاذ پر عمل پیرا ہے

واشنگٹن "سیزر" کے نفاذ پر عمل پیرا ہے
TT

واشنگٹن "سیزر" کے نفاذ پر عمل پیرا ہے

واشنگٹن "سیزر" کے نفاذ پر عمل پیرا ہے

واشنگٹن نے "سیزر ایکٹ" کے نفاذ پر اپنی پابندی کی تصدیق کی ہے جس میں شام کی حکومت سے وابستہ شخصیات اور اداروں پر پابندیاں عائد کرنا بھی شامل ہے اور صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے دمشق پر امریکی پابندیوں کے سلسلہ میں پہلی پوزیشن ظاہر ہوئی ہے۔

 

وزارت خارجہ کے ترجمان نے "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ سفارتی پٹری کو محفوظ رکھنے اور انسانی وامدادی کاموں میں مدد فراہم کرتے ہوئے سیزر کے قانون پر عمل درآمد کرنے میں کوتاہی نہیں کرے گی تاکہ پرامن حل تک پہنچا جا سکے اور انہوں نے مزید کہا کہ یقینی طور پر سیزر قانون میں ان افراد یا اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو شامی حکومت کی حمایت کرتے ہیں اور تنازعہ کے پرامن سیاسی حل تک پہنچنے میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔

 

کل شام شامی رصدگاہ نے قنیطرہ کے دیہی علاقوں میں اس اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھماکوں کی آواز کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں حکومت کی فوجوں اور ایرانی ملیشیاؤں کے ایک فوجی مقام کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

 

اس کے علاوہ روس ٹوڈے نے ماسکو کے ایک ذریعے کے حوالہ سے اطلاع دی ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے سفیر الیگزینڈر لورنیاف کو خفیہ طور پر دمشق میں صدر بشار الاسد سے ملاقات کرنے کے لئے نہیں بھیجا تھا اور ایک مغربی عہدے دار نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ لاورنطیوف نے جنیوا میں ایرانی، ترک اور بین الاقوامی عہدیداروں کو آگاہ کیا ہے کہ انہوں نے دمشق کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ہے اور اسد سے ملاقات کی ہے۔(۔۔۔)

 

جمعرات 22 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 04 فروری 2021ء شماره نمبر [15409]



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]